-
ڈاکٹر عمار رضوی نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے مجسمہ بحالی و چانچ کا مطالبہ کیا
بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)اتر پردیش کے ضلع سیتاپور کے قصبہ(بِسواں) کے مشہور مجاہدِ آزادی اور سماجی رہنما آنجہانی جگن ناتھ پرساد اگروال (جگن بابو) کے مجسمے کو چوراہے سے ہٹائے جانے پر ریاست بھر میں افسوس اور تشویش کا ماحول ہے۔
اترپردیش کے سابق کارگزار وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمار رضوی نے اس معاملے پر گہرا دکھ ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے جگن بابو کے مجسمے کو ازسرِ نو اسی مقام پر نصب کرنے اور معاملے کی تحقیقات کرانے کی اپیل کی ہے۔
ڈاکٹر عمار نے اپنے خط میں لکھا کہ جگن بابو نے آزادی کی تحریک میں اپنی جان، مال اور راحت سب کچھ قربان کر دیا۔ انگریز حکومت کی جیلوں میں انہیں ناقابلِ بیان جسمانی اذیتیں دی گئیں جن کے باعث وہ ہمیشہ کے لیے بہرے ہو گئے،
مگر ان کے حوصلے کبھی کمزور نہیں پڑے۔
انہوں نے کہا کہ جگن بابو نہ صرف سیتاپور بلکہ پورے اتر پردیش کے صفِ اول کے مجاہدِ آزادی میں شمار ہوتے تھے۔ وہ ہر غریب اور مظلوم کے ہمدرد، اصول پرست اور عوامی خدمت کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ راجیہ سبھا کے رکن بھی رہے اور عوامی مسائل کو بلند آواز میں پیش کرتے رہے۔
عمار رضوی نے وزیر اعلیٰ سے گزارش کی کہ آپ نے ہمیشہ آزادی کے متوالوں کا احترام کیا ہے۔ جگن بابو کے مجسمے کو ہٹایا جانا ان قربانیوں کے ساتھ ناانصافی ہے جن پر ہندوستان کی آزادی کی بنیاد رکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، خاص طور پر سیتاپور کے رہائشیوں اور مجاہدینِ آزادی کے حلقوں میں گہرا روّحانی صدمہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری تحقیقات کرائے اور مجسمے کو دوبارہ یتھاستھان (پرانے مقام) پر نصب کرے۔
ڈاکٹر رضوی نے کہا کہ یہ صرف ایک مجسمہ نہیں، بلکہ آزادی کی علامت اور قربانیوں کی یادگار ہے۔ اسے ہٹانا ان قومی جذبات کی توہین ہے جن پر ہمارا فخر قائم ہے۔
سیتاپور کے عوام اور سماجی تنظیموں نے ڈاکٹر رضوی کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ حکومت جلد کارروائی کرے گی، تاکہ جگن بابو جیسے قومی ہیروز کے احترام میں کوئی کمی نہ آنے پائے۔

کیا بات ہے ماشاءاللہ